اسلام آباد

راناثنااللہ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور وفاقی وزیر راناثنااللہ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں بیان حلفی جمع کرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ ظاہر کردیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے نئے پینڈورا باکس کھل گیا ہے، عدالتی فیصلے پر عزت واحترام پر بات تو ہوسکتی ہے اور اگر کسی جگہ پر لاڈلا پن نظر آئے گا تو اس پر بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 17 ججز ملکر بھی آئین نہیں لکھ سکتے، جو چیز آئین میں درج ہے وہ تبدیل نہیں کی جاسکتی، آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں پورا طریقہ کار وضح کیا گیا، جس میں ایسا ابہام نہیں جسے تشریح کی ضرورت ہو، سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کو اسے کیسے تبدیل کرسکتی ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ 15 دن میں امیدوار فیصلہ کرلیں کہ وہ کس پارٹی میں جائیں گے، اور پھر الیکشن کمیشن اس پارٹی کو لکھے گا کہ یہ بندہ کہہ رہا اس نے آپ کی پارٹی سے الیکشن لڑا تو کیا آپ کو یہ قبول ہے، پھر 7 دن میں پارٹی فیصلہ کرے گی اور اس کے اگلے 7 دن میں فیصلہ ہوگا کہ وہ بندہ پارٹی میں شمار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ارکان کی منڈی لگ جائے گی،کچھ ارکان پر دباؤ آئےگا اور کچھ خود سے غائب ہوجائیں گے اور پیسے کمائیں گے، فیصلہ کرلیں یا تو آئین پر چلنا ہوگا یا اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنی ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم سے ہماری سیٹیں چھینی گئی تھیں لیکن ہم آج بھی بیٹھ کر چیزیں حل کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔

14مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کوقومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشست ملے گی، اکثریتی فیصلے میں 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا منتخب رکن قومی اسمبلی قراردے دیا گیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق باقی 41 ارکان 15دن میں بیان حلفی جمع کراکر سیاسی جماعت کا حصہ بن سکتے ہیں اور اگر سیاسی جماعت انہیں اپنا رکن قرار دیتی ہے تو یہ نشستیں اس جماعت (یعنی پی ٹی آئی) کی تصور ہوں گی۔