وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے گزشتہ مخصوس نشستوں سے متعلق دیے گئے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہےلیکن دوبارہ لکھنا ان کاکام نہیں ہے۔
پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح عدلیہ کا کام ہے، کل کےفیصلے کے سیاسی مضمرات واضح نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کی ذمہ داریاں آئین میں درج ہیں، آئین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئندہ بھی ایسا ہوتا رہےگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جس نے دروازہ نہیں کھٹکھٹایا اسے بھی انصاف مل گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔
جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بتایا کہ فیصلہ 8/5 کے تناسب سے دیا گیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلہ دیا تھا۔
جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی تھی۔