اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان و دیگر کے خلاف تھانہ سنجگانی اور آئی 9 میں درج دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے 2 مقدمات میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیسز پر سماعت کی، عدالت نے 8 جولائی کے بعد کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا عندیہ بھی دے دیا، علی نواز اعوان، واثق قیوم، عامر کیانی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی کے حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے تحریری جواب طلب کرلیا گیا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور رہنما پی ٹی آئی عامر مغل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ کسی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست قبول نہیں ہوگی، یہ کوئی وجہ نہیں کہ میں شہر سے باہر ہوں تو پیش نہیں ہوسکتا۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ حاضری پوری نہ کرنا ملزمان پر ہے یا کورٹ پر ہے؟ پی ٹی آئی وکلا نے جواب دیا کہ حاضری پوری کرنا ملزمان پر ہے، جج نے کہا کہ تمام غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری ہوں گے۔
بعد ازاں وکلا صفائی نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ اگلی پیشی پر تمام ملزمان کی حاضری یقینی ہو گی۔
اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ تمام غیر حاضر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررہے ہیں، آئندہ پیشی پر حاضری کرنے والے سے مکمل یقین دہانی کروائی جائے گی تو پھر وارنٹ کا معاملہ دیکھیں گے۔
وکلا صفائی نے عدالت نے استدعا کی کہ ایک موقع دیا جائے اگلی پیشی پر تمام ملزمان پیش ہوں گے، جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ جو ملزم 8 تاریخ کو نہیں آئیں گے ان کو اشتہاری قرار دوں گا، عدالتی مفرور کو اشتہاری قرار دینے کے لیے تیس دن ضروری نہیں ہیں، میں نے ان کیسز کو انجام تک پہچانا ہے، آپ کا ہی اس میں فائدہ ہوگا، اگر کیسز میں جان ہوئی تو چلیں گے ورنہ فارغ ہوں گے۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں مقدمات کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس
اگست 2022 میں عمران خان نے شہباز گل کی گرفتاری اور اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی منسوخی کے خلاف عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی تھی، جس کے فوراً بعد پولیس نے دارالحکومت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔
تاہم پابندیوں کے باوجود علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد پی ٹی آئی سربراہ کی قیادت میں ریلی میں شرکت کے لیے نکلی تھی، جلوس زیرو پوائنٹ سے شروع ہو کر ایف نائن پارک پہنچا جہاں عمران خان نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔
بعدازاں اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 20 اگست کو وفاقی دارالحکومت میں شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکال کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔