اسلام آباد قومی

قرضہ لے کر پاکستان کو مزید تباہی کی طرف لے کر جائیں گے‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے جیل سے خط لکھ کر ملکی قرضوں کے حجم پر تشویش کا اظہار کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق انہوں نے خط میں لکھا کہ فارم 47 کی حکومت کی پوری کوشش ہے غریب آدمی مزید غریب ہو جائے، رواں سال کا قرضہ جو حکومت نے لیا وہ دو سال سے بھی زیادہ ہے۔

رہنما کا کہنا تھا کہ 80 ہزار ارب روپے کا قرض اب تک لیا گیا ہے، اور یہ تب لیا گیا جب سود کی شرح 22 فیصد تھی۔

یاسمین راشد نے خط میں لکھا کہ ہم قرضہ لے کر پاکستان کو مزید تباہی کی طرف لے کر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت میں شامل ساری پارٹیاں دکھاوے کی نورا کشتی لڑ رہی ہیں، کیا یہ بجٹ سائن نہیں کریں گے اور منظوری نہیں دیں گے؟

یاسمین راشد نے لکھا کہ عوام پہلے دو وقت کی روٹی کھاتے تھے اب ایک وقت کی کھائیں، جو ایک وقت کی روٹی کھاتے تھے وہ بھوکے سوئیں گے، اس کی وجہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور کھانے پینے کے سامان کی مہنگائی ہے، اس کی وجہ بڑھتے بجلی گیس کے بل اور آئے دن پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہے۔

انہوں نے خط میں دریافت کیا کہ بے رحم میڈم پنجاب کے اندر اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں، پولیس گردی میں کوئی کمی نہیں آئی، تحریک انصاف کے کارکنوں پر ظلم ستم کیا جا رہا ہے، کارکنان کو نئے کیسز میں ڈالا جا رہا ہے، عالیہ حمزہ ، صنم جاوید کا غیر قانونی جسمانی ریمانڈ دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹروں کو ہتھکڑیاں لگائی جا رہی ہیں، مریم نواز کو اس بات کا غصہ ہے کہ وہ ڈاکٹر کیوں نہیں بن سکیں؟

واضح رہے کہ 14 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے سیاسی انتقام اور اپنی پارٹی رہنماؤں کی بار بار گرفتاریوں کی مذمت کی تھی۔

انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط میں یاد دلایا کہ پی ٹی آئی کی بہت سی خواتین کارکنان اب بھی بغیر کسی مقدمے اور ضمانت کے بنیادی حق کے جیل میں بند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن کو کسی مقدمے میں ضمانت مل جاتی ہے، تو انہیں دوسرے ’جھوٹے‘ الزام میں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک مقدمہ ختم ہوتا ہے تو دوسرا درج کیا جاتا ہے، یہ انصاف نہیں ہے، بلکہ ہمیں ایک سال سے زیادہ عرصے سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے کیسز کیوں نہیں آگے بڑھے؟