فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً 50 ہزار افراد نے ان کی سمز بلاک ہونے کے بعد ٹیکس سال 2023 کے لیے اپنے گوشوارے جمع کرادیے اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی کوشش کے تحت خوردہ فروشوں کو بھی رجسٹر کیا جارہا ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس قوانین کو نافذ کرنے کے لیے حکومت نے ایک نیا ضابطہ لاگو کیا ہے جو موبائل سمز کو بلاک کرنے اور خوردہ فروشوں کو تاجر دوست اسکیم (ٹی ڈی ایس) کے تحت رجسٹر ہونے کی اجازت دیتا ہے، اس اقدام کا مقصد ان افراد کے لیے سیلولر سروسز کی معطلی کو فعال کرنا ہے جو ملک کے ٹیکس کے ضوابط پر عمل نہیں کرتے۔
14 مئی سے، ایف بی آر نے تین بڑی ٹیلی کام کمپنیوں ، ٹیلی نار، یوفون اور جاز کو نان فائلرز کے تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار شناختی کارڈ بھیجے ہیں تاکہ ان کے سم کارڈز کو بلاک کیا جا سکے، ایف بی آر کے پاس ایک لاکھ 65 ہزار نان فائلرز کو جاری کردہ سم کارڈز کی تعداد کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔
ایک سینئر ٹیکس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو ٹیکس سال 2023 کے لیے 41 ہزار 991 مزید انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے ہیں، اہلکار نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ 5,000 کے 33 بیچوں میں شناختی کارڈ کا ڈیٹا شیئر کیا۔
ایک لاکھ 65 ہزار نان فائلرز کی سمز ان کے گوشوارے جمع کرانے اور محکمہ ٹیکس کی تصدیق کے بعد ایکٹیویٹ کر دی گئی ہیں۔
10 اپریل کو، ٹیلی کام آپریٹرز نے ایف بی آر کے ساتھ چھوٹے بیچوں میں بلاکنگ کے عمل کو شروع کرنے پر اتفاق کیا، 14 مئی کو، 5000 نان فائلرز پر مشتمل پہلی کھیپ کے حوالے سے ٹیلی کام آپریٹرز کو مطلع کیا گیا، اس کے بعد سے، ڈیٹا کے 33 بیچز ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں۔
فنانس بل 2024 میں حکومت نے ان ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے بھاری جرمانے متعارف کرائے ہیں جو ایف بی آر کے حکم کی تعمیل نہیں کریں گے۔
تینوں کمپنیوں نے سمز کو بلاک کرنا شروع کر دیا تھا تاہم چوتھی فرم، زونگ نے انکم ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 1 (آئی ٹی جی او- 1) کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس پر عمل درآمد کرنے سے روکنے کی اپیل دائر کردی تھی۔
30 اپریل کو، ایف بی آر نے 5 لاکھ 6 ہزار 671 افراد کی ایک جامع فہرست جاری کی جو سال 2023 میں اپنی فائلیں جمع کرانے میں ناکام رہے۔ ایف بی آر نے 24 لاکھ ممکنہ ٹیکس دہندگان کی نشاندہی کی جو ٹیکس فہرستوں میں موجود نہیں تھے، بعد ازاں ان افراد کو نوٹس جاری کیے گئے۔
خوردہ فروشوں کی رجسٹریشن
ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ دستاویزات کے حصے کے طور پر اس مہم کے دوران 6 بڑے شہروں میں خوردہ فروشوں کی رجسٹریشن 34 ہزار 615 تک پہنچ گئی۔
رضاکارانہ رجسٹریشن نے تاجروں اور ہول سیلرز کو 30 اپریل کی آخری تاریخ تک ٹیکس فریم ورک میں رجسٹر کرنے کی ترغیب دی، تاہم، اس اسکیم کے تحت 100 سے کم کا اندراج کیا گیا تھا،، یکم مئی سے، ٹیکس حکام نے خوردہ فروشوں کو رجسٹر کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ان سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں میں روزانہ ایک ہزار سے زائد تاجر ٹیکس نظام میں رجسٹر ہوئے ہیں۔
لاہور میں تاجر دوست اسکیم کے تحت سب سے زیادہ 12,651، کراچی میں 6,455، راولپنڈی میں 4,786، اسلام آباد میں 3,126، پشاور میں 3,010، اور کوئٹہ میں 1,988 کے ساتھ سب سے زیادہ تاجر رجسٹر ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ، 5,803 خوردہ فروشوں نے اپنے ٹیکس ریٹرن جمع کرائے ہیں اور اسکیم کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق 35 لاکھ خوردہ فروشوں میں سے صرف3 لاکھ فعال طور پر ٹیکس ریٹرن فائل کر رہے ہیں، نئی مجوزہ اسکیم کا مقصد بڑے شہروں میں باقی 32 لاکھ خوردہ فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
مجموعی گھریلو پیداوار میں 18 فیصد حصہ ڈالنے کے باوجود ریٹیل اور ہول سیل شعبوں کا ٹیکس حصہ محض 4 فیصد ہے، حکومت کئی سالوں سے اس سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں مؤثر انداز میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔